Monday, December 24, 2012

موٹاپے کیلئے

over weight

10 گرام اجوائن‘ 10 گرام سونف کو
 ایک گلاس پانی میں ڈال کر پکائیں
 آہستہ آہستہ جب آدھا رہ جائے تو
 صبح و شام استعمال کریں۔
 صرف چند دن کے استعمال سے فرق نمایاں ہوگا۔ 
سستا اور مجرب ہے۔

موٹاپے کا سستا علاج


Cheap treatment of overweight

آج کل موٹاپا بھی ایک عام مرض بنتا جارہا ہے
اکثر لوگ بڑی رقمیں دیکر علاج کراتے ہیں
 مگر
ناکامی کامنہ دیکھنا پڑتا ہے۔
 یہ نسخہ آزمائیں گے تو
 شہد کی افادیت کے خود ہی قائل ہوجائیں گے۔
 چونا آب نارسیدہ جس کو پانی نے نہ چھوا ہو ایک تولہ
 اور
 شہد خالص ایک پائو اچھی طرح کھرل کرکے کپڑے سے چھان لیں۔
ایک چھوٹا چمچ نیم گرم پانی کے گلاس میں حل کرکے
آدھا لیمن نچوڑ کر صبح شام پی لیں۔ 
انشاءاللہ شفاءہوگی

Saturday, December 22, 2012

موٹاپے سے نجات ناممکن نہیں

Not impossible to get rid of overweight
کون نہیں جانتا کہ جب تک جسم صحیح اور تندرست نہ ہو
 انسان دین و دنیا کا کوئی کام نہیں کرسکتا۔
 معاش و معاد کے تمام اعمال کا دارومدار جسمانی صحت پر ہے۔
 ایک بیمار جس کے اعضاء کمزور ہوں۔ بدن میں خون کی مطلوبہ مقدار نہ ہو نہ اس سے خدا کی عبادت ہوسکتی ہے اور نہ دنیا کا کوئی کام۔ دوسرے لفظوں میں یوں کہیے کہ تندرستی کے بغیر نہ حقوق اللہ ادا ہوسکتے ہیں اور نہ حقوق العباد۔ صحت کو برقرار رکھنے میں ورزش کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ ورزش سے اکثر بیماریاں ازخود دور ہوجاتی ہیں۔ انسان کا جسم سلامت ہو تو روح بھی سلامت ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بھی ایک قوی مومن کمزور مومن سے بہتر ہے۔ لہٰذا ورزش سے ہم اپنے جسم کو مضبوط بناسکتے ہیں اور تندرستی کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔
ورزش کی اہمیت:ورزش نہایت اہم اور مفید عمل ہے جس طرح ہم ہر روز کھانا کھاتے ہیں اسی طرح ہمیں ہر روز بلاناغہ ورزش بھی کرنی چاہیے۔ ورزش کے لیے عمر کی قید نہیں۔ دودھ پیتا بچہ جھولے میں پڑا پڑا ورزش کرتا ہے‘ وہ ہاتھ پاؤں مارتا ہے تو درحقیقت اپنی بساط کے مطابق ورزش کرتا ہے۔
ورزش کی اقسام : 
  ورزش کی دو قسمیں ہیں 1۔ سخت ورزش  2۔ معمولی ورزش سخت ورزش:کھلاڑیوں‘ پہلوانوں‘ تن سازوں‘ وزن اٹھانے والوں‘ مقابلوں میں حصہ لینے والے تیراکوں اور کشتی کھیلنے والوں کو سخت ورزش کرنا پڑتی ہے۔
معمولی ورزش:عام لوگوں کو سخت ورزش کی ضرورت نہیں۔ انہیں صرف اتنی ورزش کی ضرورت ہے جو انہیں چست رکھ سکے۔ کھانا ہضم کرکے جزو بدن بناسکے اور تندرستی قائم رکھ سکے۔
ورزش کا زریں اصول:
ورزش کے ضمن میں ایک اصول ضروری ہے‘ ورزش ہلکی پھلکی ہونی چاہیے اور اعتدال کے ساتھ روزانہ ہونی چاہیے۔ اتنی ورزش نہ کی جائے کہ بدن تھک جائے اور جوڑ دکھنے لگیں۔ شروع شروع میں تھوڑی ورزش کی جائے۔ رفتہ رفتہ اضافہ کیا جائے۔ بقول ڈاکٹر محمد عالمگیر خان غذائی عادتیں بدلنے کے ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ ورزش بھی کی جائے۔ خون میں چربیلے مادے (کولیسٹرول) اور بعض دوسرے غیرضروری مادے کم کرنے کا یہ بڑا اچھا طریقہ ہے اس سے خون کا دورہ بہتر ہوجاتا ہے۔ بدقسمتی سے آج کی تیزرفتار دنیا میں ورزش کی طرف کم دھیان دیا جاتا ہے۔
انتہائی مصروف آدمی بھی ورزش کرسکتا ہے:
روز مرہ کی سیر یا کوئی موزوں ورزش کرنے میں کوئی امر مانع نہیں ہونا چاہیے۔ کام کی مصروفیت میں اگر چلنے پھرنے‘ حرکت کرنے کا موقع نکلے تو اسے ضائع نہ کیا جائے۔ موقع نہ نکلے تو نکالا جائے۔ روٹی کھانے اور ضروریات سے فارغ ہونے کا موقع تو نکالا ہی جاتا ہے۔ مثال کے طور پر دفتری فرائض کی ادائیگی میں بیٹھ کر تھکا دینے والا کام کرنا پڑے تو فائلوں میں کاغذ لگاتے ہوئے اور کچھ نہ بن پڑے تو ٹانگیں ہی ہلاتے رہیں ان سے بھی کچھ نہ کچھ فائدہ پہنچ جاتا ہے۔ ورزش کا ایک مفید طریقہ یہ ہے کہ گھر سے دفتر تک اور دفتر سے گھر تک پیدل آئیں جائیں۔ فاصلہ زیادہ ہو تو کچھ دورپیدل جائیں۔ یہ عادت ان لوگوں کو تو ضرور ہی ڈالنی چاہیے جو سیر یا ورزش کیلئے کوئی وقت مقرر نہیں کرسکتے۔
جسم و جان کی صحت و سلامتی کے لیے ورزش ضروری ہے۔ گاؤں کے جفاکش کاشت کار‘پہاڑوں پر رہنے والے اور محنت کش اتنا کام کرلیتے ہیں کہ انہیں ورزش کی ضرورت نہیں پڑتی لیکن جو لوگ بیٹھ کر کام کرتے ہیں انہیں ہرصورت ورزش کرنی چاہیے اس کے لیے ضرور بالضرور وقت نکالنا چاہیے۔ ورزشوں میں سب سے اچھی‘ سب سے فائدہ بخش اور پرلطف ورزش سیر ہے۔ یہ ایسی ورزش ہے جسے آدمی ہر عمر اور ہر موسم میں کرسکتا ہے۔
سیر کے فوائد:
سیر سے توانائی بڑھتی ہے اور قوت برداشت میں اضافہ ہوتا ہے۔ سیر کے وقت جلد اور پٹھوں کو آکسیجن ملتی ہے۔ سیر ایسی جگہ پر آکسیجن بکثرت پائی جاتی ہے۔ سیر دل اور دوران خون کی بیماریوں کی روک تھام میں بھی اولین اہمیت رکھتی ہے۔ اس سے دل اور پھیپھڑوں کی استعداد کو تحریک ملتی ہے۔ چربی کم ہوتی ہے جس سے صحت بحال ہوتی ہے اس امر کی شہادت موجود ہے کہ سیر سے خون کی شریانوں کے تنگ حصوں میں کشادگی آگئی اور دل کے دوروں کے امکانات کم ہوگئے جو فرد سگریٹ نوشی کرتا ہو اور تناؤ کی حالت میں ہو‘ سیر اس کی خوب مدد کرتی ہے اس کے خون میں غیرمعمولی مقدار میںجو زہریلی کاربن مونو آکسائیڈ اور مہلک نیکوٹین شامل ہوتی ہے وہ کم ہوجاتی ہے۔ سیر خون کی شریانوں کی لچک بڑھاتی ہے جس کے نتیجہ میں اس خطرے کا امکان بھی کم ہوجاتا ہے کہ خون کے دباؤ سے شریانیں پھٹ جائیں گی اور دل کا دورہ پڑے گا۔ ورزش یا سیر نہ کرنے سے آدمی کے جسم میں چربیلے مادے (کولیسٹرول) بڑھ جاتے ہیں خون کی شریانوںمیں تنگی واقع ہوجاتی ہے۔ جس سے آدمی دن بدن موٹا ہوتا جاتا ہے۔ موٹاپا بذات خود کئی بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔
موٹاپے کے نقصانات
ناکارگی اورکاہلی کا دوسرا نام موٹاپا ہے جس سے طرح طرح کی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں۔ موٹاپا خاص طور پر خون کا دباؤ بڑھاتا ہے عارضہ دل میں مبتلا کرتا اور تنفس میں بے قاعدگی پیدا کرتا ہے۔ آدمی کا وزن چند پونڈ بڑھ جائے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا‘ فرق اس وقت پڑتا ہے جب ذیابیطس یا خون کے دباؤ کی شکایت ہوجائے۔ اگر سگریٹ نوشی کی عادت پڑجائے تو اسے بلاتوقف ترک کیا جائے۔ زندگی کا کوئی رویہ‘ طریقہ یا عادت‘ مضرصحت ہو تو اس سے جان چھڑائی جائے اور ان تدابیر کے ساتھ وزن بھی کم کیا جائے۔
اپنا وزن گھٹائیے:
موٹاپا دور کرنے کے لیے کھانے پینے میں دانشمندی سے کام لینا چاہیے اور ورزش کی عادت ڈالنی چاہیے۔ سیر بہترین ورزش ہے۔ اگر اسے مطالعہ فطرت کا ذریعہ بنالیا جائے تو یہ انتہائی دلچسپ مشغلہ بن جائے گی۔ سیر ایک ہلکی ورزش ہے اس سے حرارے (کیلوریز) جلتے ہیں۔
 ایک پونڈ وزن حاصل کرنے کے لیے ساڑھے تین ہزار حرارےدرکار ہوتے ہیں۔ درمیانی چال سے گھنٹہ بھر سیر کی جائے تو تین سو سے تین سو ساٹھ تک حرارے جل جائیں گے۔ اگر ہر روز اتنی سیر کی جائے تو آپ ہر ماہ ڈیڑھ پونڈ وزن گھٹا سکتے ہیں اور سالانہ اٹھارہ پونڈ بشرطیکہ آپ کے کھانے میں کوئی تبدیلی نہ آئے۔ اگر آپ جلد وزن گھٹانا چاہتے ہیں تو گھنٹہ بھر تیز قدم چلیں اورماہانہ تین پونڈ اور سالانہ چھتیس پونڈ وزن گھٹائیں۔
غرضیکہ
 آپ جس قدر سست ہوں گے اور ورزش کے عادی نہ ہوں گے
 اسی قدر بیماریوں کی زد میںر ہیں گے
 آپ کی قوت مدافعت کم ہوجائے گی
اسی قدر بڑھاپے کا عمل تیزی پکڑے گا اور آپ جسمانی اور نفسیاتی مسائل میں آسانی سے الجھ جائیں گے اگرآپ بدن کیلئے کچھ نہ کریں گے تو بدن بھی آپ کے لیے کچھ نہ کرے گا۔ جسم کو بیکار رکھنے اور اس سے کام لینے کا نتیجہ ظاہر ہے۔

اگر نبوی اصولوں کے مطابق

According to the principles of the Prophet

محنت مشقت اور پیدل چلنا دراصل موٹاپے کا علاج
 ایک ماہر کے بقول اٹیچ باتھ‘ دفتر‘ گاڑی اور نرم بستر
 اور
 جلتی پر تیل کا کام
 روغنی اور چکنی غذائیں بھی موٹاپے کا اصل سبب ہے۔
 اگر نبوی اصولوں کے مطابق
 کم کھانا اور چباچبا کر کھنا‘ ہم اپنا اصول بنا لیں تو یقینا یہ عمل صحت و تندرستی کا ذریعہ بنے گا۔
 موٹاپا معاشرے پر بوجھ‘ گھر پر اور خود اپنے اوپر بوجھ ہوتا ہے۔
 آئیے اعمال کو آسانی سے کرنے کے طریقوں پر آسانی سے چلنے کےلئے موٹاپے کا سد باب کریں
اور
 ان طریقوں پر عمل کریں جن سے بغیر بیمار ہوئے موٹاپے کا علاج کر سکتے ہیں۔

کیا دبلا پن حسن و صحت کی علامت ہے؟

What is the symbol of beauty and health lean pin?
اخبارات و رسائل میں جو اشتہارات شائع ہو رہے ہیں۔
 ان میں مرکزی کر دار والی لڑکی کو بے حد نازک اور دبلا پتلا دکھایا جا تا ہے۔
 ان اشتہاروں کو دیکھنے والی عام لڑکیا ں ان دبلی پتلی خواتین کو قابل تقلید
 یا
 اپنے لیے ایک بہترین مثال سمجھتی ہیں
 اور
 یہ چاہتی ہیں کہ اتنی دبلی ہو جائیں کہ کوئی پھونک مارے تو اڑ جا ئیں۔ دبلا ہونے کے لیے وہ لا کھ جتن کر تی ہیں۔ بعض ایسی بھی ہیں جو اپنی غذ ا کو گھٹاتی چلی جاتی ہیں۔
چنا نچہ برطانیہ کے ماہرین صحت نے سخت پریشانی کے عالم میں ابلاغ عامہ کے کارکنوں سے درد مندانہ اپیل کی ہے کہ وہ قومی مفا د کو پیش نظر رکھتے ہوئے    کچھ تندرست و توانا بلکہ مائل بہ فربہی لڑکیوں کو اپنے اشتہا روں میں پیش کریں تا کہ عام لڑکیوں کے ذہن سے یہ بات نکل جا ئے کہ بس سارا حسن دبلے پن ہی میں چھپا ہو ا ہے     ۔   
ان ماہرین صحت کا کہنا ہے۔ کہ دنیا میں مختلف جسامت کی عورتیں ہو تی ہیں، جو اپنی اپنی جگہ خوبصورت اور پر کشش بھی ہو تی ہیں
 لیکن یہ اشتہا ر والے بس دبلی پتلی اور لاغر لڑکیو ں کو ہی اپنے اشتہا روں میں جگہ دے کر یہ ظاہر کرنے پر تلے ہوئے ہیں 
کہ
 سارا حسن دبلے پن میں ہی ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ اشتہاروں کا اثر قبو ل کرنے والی لڑکیوں نے کھا نا پینا چھوڑ دیا ہے۔ وہ لاغر ہونے کے با وجو د مزید دبلا ہونا چاہتی ہیں اور اس طر ح اپنی صحت کو نا قابل تلا فی نقصان پہنچا لیتی ہیں۔ 
عدم اشتہاء کی بیماری صرف جسمانی نقصان تک محدود نہیں رہتی بلکہ رفتہ رفتہ اس کے نفسیاتی اثرات کو بھی مرتب ہوتے ہیں۔ ایک طر ف تو جسم لازمی غذائی اجزا ءاور عناصر سے محروم ہونے کے با عث مختلف عارضوں میں مبتلا ہو جا تا ہے۔ اوردوسری طرف رفتہ رفتہ اس خود کردہ خرا بی کا اثر مسلسل ذہن پر طاری رہتا ہے۔ عدم اشتہا سے پیدا شدہ عارضو ں کی وجہ سے سماجی اور گھریلو زندگی مسائل کا شکار ہو جاتی ہے۔ جس کا نتیجہ کبھی لوگوں اور سما جی سرگرمیو ں سے قطع تعلق، کبھی طلاق اور کبھی خودکشی کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ ابلاغ عامہ سے ماہرین صحت کی اپیل کو بر طا نیہ کے با اثر حلقوں کی حمایت حاصل ہے اور وہ سب اس بات سے متفق ہیں کہ اشتہارو ں میں جسم کی صرف ایک ساخت کے بجائے ہر طرح کے جسم والوں کو حصہ ملنا چاہئے۔ 
ادھر ایک تحقیقی جائزے میں یہ بتایا گیا ہے کہ نوجوان لڑکیا ں اس لیے تمبا کو نو شی کرتی ہیں کہ وہ مو ٹی نہ ہونے پائیں۔ جا ئزے کے مطا بق صرف ایک فی صد لڑکیا ں ایسی ہیں جو اپنی ساتھیو ں کی دیکھا دیکھی یا سماجی مقبولیت کی خاطر تمباکو نوشی کر تی ہیں جب کہ 30 فی صد کا خیال یہ ہے کہ وہ اگر تمبا کو نوشی ترک کریں گی تو موٹی ہو جائیں گی۔ بر طا نیہ کے کینسر ریسرچ کمیشن کی جا نب سے تیا ر کردہ اس تحقیقی جائزے سے پتا چلتا ہے کہ لڑکیوں کو تمبا کو نوشی ترک کرنے پر آمادہ کرنا اتنا آسان نہیں جتنا کہ عام طور پر سمجھا جاتا تھا اور اس کی خاص وجہ یہی ہے کہ لڑکیا ں دبلا ہو نے پر تلی ہوئی ہیں۔ غذائی بیماریوں کے ایک ماہر نے، جن کا تعلق لندن کے سینٹ جا رجز ہسپتال سے ہے، خیال ظاہر کیا کہ گو لڑکیو ں کایہ تجربہ اہم ہے کہ تمبا کو نو شی وزن کم کرنے میں مدد دیتی ہے، لیکن اس حقیقت سے انکا ر نہیں ہو سکتا کہ تمبا کو نوشی کے طویل المیعاد اثرات تباہ کن ہوتے ہیں۔ لڑکیا ں یہ با ت جانتی ہیں کہ اگر وہ تمبا کو نو شی ترک کر دیں گی تو ان کی صحت بہتر ہو جائے گی۔ تحقیقی جائزہ تیار کرنے والے سائنس دانوں نے بر طا نیہ میں دو ہزار اور کینڈ ا میں آٹھ سو نوجوان لڑکیو ں سے سوالات کیے۔ ان میں سے مجمو عی طور پر 20 فی صد لڑکیاں تمبا کو نوشی کررہی تھیں۔ پند رہ سولہ سال کی ایک چوتھائی لڑکیا ں تمبا کو نو شی کرتی تھیں اور ان میں یہ عادت دوسری عمر کی لڑکیوں کی نسبت زیادہ پختہ تھی۔ وزن کے اعتبار سے دیکھا گیا تو پتہ چلا کہ تمبا کو نوشی کا سب سے زیا دہ تنا سب ( تیس فی صد ) ان لڑکیو ں میں تھا جن کا وزن ذرا زیا دہ تھا۔ 
یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ لڑکیا ں عام طور سے تمباکو نوشی کی ابتداءاس وقت کر تی ہیں کہ جب انہیں ماہواری کا سلسلہ شروع ہو تا ہے۔ تحقیق کے مطا بق اس کی وجہ بظاہر یہ ہے کہ ما ہواری کے آغاز کے وقت ان کے جسم میں جو قدرتی تبدیلی آتی ہے اسے وہ موٹاپا سمجھتی ہیں۔ سینٹ جارجز ہسپتال کے ماہر پروفیسر آرتھر کرسپ کو بھی ایسے شواہد ملے ہیں جن کے مطابق تمبا کو نوشی سے وزن کم کر نے میں مدد ملتی ہے۔ تمباکو نوشی کرنے والی لڑکیوں کا وزن عام طور سے سن بلو غ کے دوران کم ہو تا ہے۔ 
تحقیقی جا ئزے کے دوران لڑکیو ں سے جب پو چھا گیا کہ وہ تمبا کو نو شی کیوں کرتی ہیں تو زیا دہ لڑکیوں نے مبہم قسم کی باتیں کیں مثلا ً کچھ کا جو اب یہ تھا :
 ” بس ہمیں اچھی لگتی ہے۔ “ 
کچھ نے کہا :
 ” اس سے ہمیں سکون ملتا ہے۔ “
کچھ نے جوا ب دیا : 
” یہ ہے ہی پینے والی چیز !“
 جب ان لڑکیو ں سے کہا گیا کہ کوئی ٹھوس بات کریں تواکثریت نے کہا وہ کھانا کم کھانے کے بجا ئے تمباکو نوشی کرتی ہیں یا وہ بھوک کم کرنے کے لیے تمباکو نوشی کرتی ہیں۔ پروفیسر کرسپ نے بتا یا کہ انہیں اس بات سے تشویش ہے کہ بہت سی ایسی لڑکیاں جو ٹھیک ٹھا ک نظرآتی ہیں، اپنے موٹاپے سے پریشان ہیں۔ انہیں خوامخواہ اپنے موٹاپے کی فکر ہے۔ اور یہ پریشانی بھی ہے کہ کہیں ان کی غذا ان کے قابو سے باہر نہ ہو جائے۔ وہ اپنے وزن کو قابو میں رکھنے کے لیے سگریٹ پی رہی ہیں، لیکن انہیں یہ خیال نہیں کہ پیسہ پھونک کر وہ اپنی زندگی ختم کر رہی ہیں۔


موٹاپا جسم میں گلٹیوں کو جنم دیتا ہے

Obesity leads to tumors in the body
ناروے یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے سائنسدانوں نے موٹاپے اور ریشہ دار گلٹیوں کے خطرے کے درمیان تعلق دریافت کر لیا ہے۔ یہ گلٹیاں بعد ازاں سرطان کی شکل اختیار کر جاتی ہیں۔ آرتھرایئس کیئر اینڈ ریسرچ جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کو امریکن کالج آف ریومیو ٹالوجی فائیبر ومائیلیگا نے درست قرار دیا۔ یہ گلٹیاں ٹانگوں پر نمایاں طور پر دیکھی جاتی ہیں۔ ان گلٹیوں کی وجہ سے تھکن طاری ہوتی ہے، نیند اڑ جاتی ہے، سردرد ہونے لگتا ہے، سوچیں منتشر ہو جاتی ہیں اور رویوں میں تلخی آنے لگتی ہے۔ ماہرین طب کے مطابق ان گلٹیوں کی شروعات موٹاپے کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ موٹاپے کی وجہ سے کیوں ہوتی ہیں اس بارے میں مزید تحقیق کی جانی چاہئے۔

موٹاپے کا نہایت آسان علاج


Much easier to treat overweight
موٹاپا بہت سی بیماریوں کا مجموعہ ہے
 تھوڑی سی محنت سے ہم اس پر کنٹرول کرسکتے ہیں
اکثر مریضوں کو اس سے فائدہ ہوا
 افادہ عام کی غرض سے خوراک کاشیڈول حاضر ہے۔
صبح8 بجے چائے یا قہوہ
 صبح دس بجے چائے یا قہوہ
دوپہر بارہ بجے گرم دودھ کا گلاس
 دوپہر دو بجے دودھ سوڈے کا گلاس
  بعد دوپہر چار بجے ایک کپ چائے
 شام چھ بجے گرم دودھ کا گلاس
 رات نو بجے چائے یا قہوہ
رات کو سونے سے پہلے گرم دودھ کپ۔
 یہ پروگرام ہفتے کے تین دن استعمال کریں
 اور موٹاپے سے نجات پائیں۔
نیز بلاناغہ ایک گلاس نیم گرم پانی میں شہد کا چمچ مکس کرکے چسکیاں لے لے کر پی لیں۔ نوٹ: تین دنوں میں اس خوراک کے علاوہ اور کچھ استعمال نہیں کرنا۔